حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یروشلم/ ابوظبی میں ہونے والے حوثی باغیوں کے حملے کے بعد اسرائیلی نے متحدہ عرب امارات کو سیکیورٹی انٹیلیجنس میں معاونت کی پیش کش کردی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید کو تعزیتی خط لکھا جس میں انہوں نے ایک روز قبل ابوظبی میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی۔انہوں نے حوثی فوج کے راکٹ حملے میں تین شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ساتھ چلنے اور انتہا پسند تنظیموں کو شکست دینے کی پیش کش کی۔
اپنے خط میں اسرائیلی وزیراعظم نے لکھا کہ ’اسرائیل خطے میں جنگ اور انتہا پسندی کے خلاف ہے، ہم اپنے اتحاد سے مشترکہ دشمن کو باآسانی شکست دے سکتے ہیں‘۔ نفتالی نے لکھا کہ ’اسرائیل اس جنگ میں ابوظبی کے شانہ بشانہ ہے اور ہم ہر قسم کے تعاون کو بھی تیار ہیں‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’اگر یو اے ای چاہیے تو عوام کی حفاظت اور اس طرح کے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے اسرائیل کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ متحدہ عرب امارات کو کسی بھی حملے کی صورت میں پیشگی اطلاع اور جوابی کارروائی کی معاونت فراہم کرسکتی ہے‘۔
قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکام خطے میں تنازعات کے حل کی بات ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جو خود برسوں سے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور خطے میں امن و امان کو تہس نہس کردیا ہے۔
یاد رہے کہ یمنی فورسز نے ملکی عوام کے خلاف گزشتہ سات برسوں سے جاری متحدہ عرب امارات کی بہیمانہ جارحیت کے جواب میں اپنے میزائل اور ڈرون طیاروں کی مدد سے یو اے ای کے ابو ظہبی اور دبئی ایرپورٹوں کے علاوہ، آئل رفائنسی سمیت کئی حساس مراکز کو نشانہ بنایا تھا جس سے ایک طرف جہاں اماراتی حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے، وہیں تیل کی منڈی میں بھی تلاطم کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
یمنی حکام نے طوفانِ یمن نامی آپریشن کو کامیاب بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے بارہا جارح ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ یمنی عوام کے خلاف جارحیت سے باز آجائیں، ورنہ انہیں سخت قیمت چکانی پڑے گی۔
یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے رکن محمد علی البخیتی نے بھی گزشتہ روز واشگاف لفظوں میں یہ خبردار کیا کہ پیر کے روز عرب امارات میں ہونے والا آپریشن ملکی دفاع کے باب میں ایک نئی شروعات ہے۔